دمشق3؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)شامی صوبہ حلب میں باغیوں کی طرف شیلنگ کے نتیجے میں گزشتہ24گھنٹوں کے دوران کم از کم30سویلین ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں11بچے بھی شامل ہیں۔لندن میں قائم سیریئن آبزرویٹری فارہیومن رائٹس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سات خواتین بھی شامل ہیں۔ شام کے حالات پر نظر رکھنے والی اس تنظیم کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق الحمدانیہ اورراموسے کے علاقوں میں11بچے بھی ان حملوں کی نذر ہو گئے۔جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق شامی صدربشارالاسدکی فورسزنے اپوزیشن کے زیر قبضہ حلب کے علاقے میں پر قبضہ کر لیا تھا جس کی وجہ سے باغیوں کا سپلائی روٹ منقطع ہوگیاتھا۔باغیوں کی طرف سے اب کوشش کی جا رہی ہے کہ حکومتی فورسز کے زیر قبضہ علاقوں پردوبارہ قبضہ حاصل کیا جائے اوریہ دونوں علاقے باغیوں کے حملوں کا خاص طور پر نشانہ ہیں۔سیریئن آبزرویٹری کے مطابق حکومتی فورسز نے گزشتہ شب جوابی حملہ کر کے کچھ علاقوں پر قبضہ حاصل کر لیا تھا، جس کے بعد باغیوں کی طرف سے بھاری شیلنگ کا سلسلہ آج منگل دو اگست کی صبح تک جاری رہا۔شامی سرکاری میڈیا کے مطابق ملکی فورسز نے دہشت گردوں کے زیر قبضہ علاقوں میں متعدد فضائی حملے کیے۔ شامی میڈیا کی طرف سے باغیوں کے لیے دہشت گرد کا لفظ استعمال کیاجاتاہے۔تاہم اپوزیشن کی طرف سے امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ وہ حلب پر جلد قبضہ کر لیں گے۔ اپوزیشن سٹی کونسل کے سربراہ بیریتا الحاج حسن کی طرف سے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو ایک فیس بُک پیغام میں بتایا گیا، اگر باغیوں نے حلب کے جنوب مغربی حصے میں حکومتی قبضے میں موجود علاقوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا۔۔۔ تو پورے حلب کو ایک ہفتے میں آزادکرا لیا جائے گا۔سیریئن آبزرویٹری کے مطابق حکومتی فورسز کے جہازوں نے آج دوپہر تک حلب کے علاقوں شیخ سعیداور السُکاری کے علاقوں میں کئی علاقوں پر حملے کیے جن کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک جبکہ متعدد دیگر زخمی ہوئے۔
شمالی کوریا کی طرف سے نئے میزائل ٹیسٹ کی رپورٹیں
واشنگٹن3؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)جنوبی کوریاکی ملٹری رپورٹوں کے مطابق شمالی کوریانے بیلسٹک میزائل کا ایک مزید تجربہ کیاہے۔ اطلاعات کے مطابق میزائل ملک کے مغرب سے مشرقی ساحل کی طرف لانچ کیاگیاتھا۔ دوہفتے پہلے بھی شمالی کوریا نے متعدد میزائل تجربات کیے تھے۔اس سے پہلے امریکا اور جنوبی کوریا نے مشترکہ طور پر ایک میزائل دفاعی نظام نصب کرنے کا اعلان کیا تھاجس پرنہ صرف چین بلکہ روس نے بھی شدید تنقید کی تھی۔